"دیکھتے جلوہِ دیدار کو آتے جاتے

دیکھتے جلوہِ دیدار کو آتے جاتے

گلِ نظارہ کو آنکھوں سے لگاتے جاتے

ہر سحر روئے مبارک کی زیارت کرتے

داغِ حرماں دلِ محزوں سے مٹاتے جاتے

پائے اقدس سے اٹھاتے نہ کبھی آنکھوں کو

روکنے والے اگر لاکھ ہٹاتے جاتے

دشتِ اسرا میں ترے ناقہ کے پیچھے پیچھے

دھجیاں جیب و گریباں کی اڑاتے جاتے

سرِ شوریدہ کو گیسو پہ تصدق کرکے

دلِ دیوانہ کو زنجیر پنہاتے جاتے

قدمِ پاک کی گر خاک بھی ہاتھ آجاتی

چشمِ مشتاق میں بھر بھر کے لگاتے جاتے

خواب میں دولتِ دیدار سے ملتے وہ اگر

بختِ خوابیدہ کو ٹھوکر سے جگاتے جاتے

دستِ صیادِ سے جو چھوٹے ہزاروں کی طرح

چمنِ کوچہِ دلبر ہی میں آتے جاتے

کافیِ کشتہِ دیدار کو زندہ کرتے

لبِ اعجاز اگر آپ ہلاتے جاتے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]