ذرّے جھڑ کر تیری پیزاروں کے

تاجِ سر بنتے ہیں سیّاروں کے

ہم سے چوروں پہ جو فرمائیں کرم

خلعتِ زر بنیں پشتاروں کے

میرے آقا کا وہ در ہے جس پر

ماتھے گھِس جاتے ہیں سرداروں کے

میرے عیسیٰ تِرے صدقے جاؤں

طور بے طور ہیں بیماروں کے

مجرمو! چشمِ تبسم رکھو

پھول بن جاتے ہیں انگاروں کے

تیرے ابرو کے تصدق پیارے

بند کرّے ہیں گرفتاروں کے

جان و دل تیرے قدموں پر وارے

کیا نصیبے ہیں ترے یاروں کے

صدق و عدل و کرم و ہمت میں

چار سو شُہرے ہیں اِن چاروں کے

بہر تسلیم علی میداں میں

سرجھکے رہتے ہیں تلواروں کے

کیسے آقاؤں کا بندا ہوں رضؔا

بول بالے مِری سرکاروں کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]