رسولِ اُمّی جسے آشنائے راز کرے

جہانِ علم و خرد کیوں نہ اس پہ ناز کرے

اگر نگاہِ کرم اک شہِ حجاز کرے

پلک جھپکنے میں عاصی کو پاکباز کرے

سوائے نعتِ شہِ عرش کیا ہے صنفِ ادب ؟

نشیبِ لفظ و معانی کو جو فراز کرے

مُرادِ حرفِ ’’ کَفَینَاک ‘‘ سے ہے ربط ہمیں

مجال کیا ہے عدو کی جو ساز باز کرے

مہک رہا ہو نہ کیوں خارِ فن برنگ گلاب

ثنائے جانِ گلستاں جو سرفراز کرے

جسے نصیب ہو مُختارِ مَحو و ثَبت سے ربط

’’وہ اپنی خوبیِٔ قسمت پہ کیوں نہ ناز کرے‘‘

ہے جس کا نقشِ قدم پَتّھروں پہ ، اس کے طفیل

دلِ حجر کو بھی میرا سخن گداز کرے

اُسے سکندر و قیصر خراج دیتے ہیں

گدائے درگہِ احمد جسے مُجاز کرے

کرم جو گیسوئے سرور کرے تو کیوں دنیا

اسیرِ دامِ معاصی و حرص و آز کرے ؟

ہے فرض ناقدِ دوراں کا ، بر تمام اصناف

ثنائے اَفصحِ عالَم کا امتیاز کرے

ہے عفو خو شہِ والا کی رحمتِ بے حد

ذرا سی ہمتِ مردانہ حیلہ ساز کرے

فرازِ عرش صبا کو کہے ، پسِ مردن

کہ میرے لاشے کو خاکِ رہِ حجاز کرے

شبِ طویل بلاؤں کی مختصر ہو ابھی

اگر ظہور کوئی گیسوئے دراز کرے

ہے صدقہ صاحبِ معراج کا ہر اک رفتار

نظامِ بَرق ہو ، پرواز یا جہاز کرے

وہ دو جہاں میں نہ کیوںکر سدا مُعَظم ہو

درِ حضور پہ خم جو سرِ نیاز کرے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]