رسولِ محترم ختم‌النبیّین

(ترکی نعت)

رسولِ محترم ختم‌النبیّین
کلیدِ مخزنِ گنجینهٔ دین
فرید‌الدّهر علمِ کُن فکانَ
وحیدالعصر اَسرارِ نهانه
یاقالدان شرع ایله روشن چراغې
ائریدی اهلِ کفرۆڭ باغرې یاغې
قېلوپدور اۏل مهِ بُرجِ فضائل
مقامِ قُربِ أَوْ أَدْنی‌ٰیې منزل
قاشې حقّېنده نازل قَابَ قَوْسَیْن
که اۏلدور غُرّهٔ غرّایِ عیدین
یۆزیدۆر لمعهٔ نورِ الٰهی
خطېدور حُجّتِ ترکِ مناهی
مُعلّی‌ٰدور عُلُوِّ کِبریادان
مُعرّی‌ٰدور قامو کِبر و ریادان
دهانېنا قاچان کیم اۏلسا مِسواک
صدف‌دن گؤسترۆردی گوهرِ پاک
نۏلا یازمادې ایسه خطّې اۏل خوب
که بی‌خط خوب اۏلور غایت‌ده مرغوب
چهار ارکانِ دین و چار گوهر
ابوبکر و عمر عثمان و حیدر
اۏلا آلېنه اصحابېنه هر آن
سلام ایله تحیّاتِ فراوان

ترجمہ:

وہ رسولِ محترم تھے، وہ خاتم النبیّین تھے۔ وہ کلیدِ مخزنِ دین تھے۔ وہ یگانۂ دہر تھے، وہ کُن فکان کا علم تھے۔ وہ وحیدِ عصر تھے، وہ اَسرارِ نہاں تھے۔ جب اُنہوں نے شرع کے ذریعے چراغ کو روشن کیا تو اہلِ کفر کا جگر آب ہو گیا۔ اُن ماہِ بُرجِ فضائل نے ‘أَوْ أَدْنیٰ’ کے مقامِ قُرب کو منزل بنایا تھا۔ اُن کے ابرو کے حق میں ‘قَابَ قَوْسَیْن’ نازل ہوا تھا، کہ [اُن کا ابرو] دونوں عیدوں کا ہلالِ درخشاں ہے۔ اُن کا چہرہ نورِ الٰہی کا پرتَو ہے۔ اُن کا خط، منع و نہی شدہ چیزوں کی حُجّت ہے۔ وہ کبریائی رفعت عظمت سے مُعلّیٰ ہیں۔ وہ تمام کِبر و ریا سے مُعرّیٰ ہیں۔ وہ اپنے دہن کو جس وقت بھی مِسواک کرتے تھے تو صدف [جیسے دہن] سے پاک گوہر [جیسے دندان] ظاہر ہوتے تھے۔ اگر اُس حَسین نے کوئی خط (سطر) نہیں لکھا تو کیا ہوا؟ کہ جو حَسین بے خط ہو، وہ بہ غایت مرغوب ہوتا ہے۔ ابو بکر، عمر، عثمان اور حیدر دین کے چار ارکان، اور چار گوہر ہیں۔ [رسول] کی آل و اصحاب پر ہر لمحہ سلام اور تحیّاتِ فراواں ہوں!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]