رفعت جہانِ شعر میں میرے ہنر کی ہے

نوکِ قلم پہ نعت جو خیر البشر کی ہے

تصویرِ کعبہ چین ہے میری نگاہ

ذکرِ دیار طیبہ بھی ٹھنڈک جگر کی ہے

آرائشِ خیال ہے مدحِ رسول پاک

جالی نبی کے روضے کی زینت نظر کی ہے

رنگ و جمال و نور بھی ہیں اس کے خوشہ چیں

کتنی حسین صبح مدینہ نگر کی ہے

لاریب اس پہ نارِ جہنم ہوئی حرام

توقیر جس کے دل میں محمد کے گھر کی ہے

پہلو سے میرا دل کیوں نکلتا ہے بار بار

اے ہم سفر یہ دیکھ کہ نیت کدھر کی ہے

یہ وارداتِ عشق ہے کیسے بیان ہو

روداد یہ مدینے کے نوری سفر کی ہے

علم و ہنر کی بھیک عطا ہومجھے حضور

دنیاکی جستجو نہ طلب مال و زر کی ہے

مر جاؤں گر حضور کی رحمت نہ سر پہ ہو

اوقات کیا زمانے میں مجھ سے بشر کی ہے

فوراً ہوا تھا حکمِ نبی پہ جو سجدہ ریز

ایماں فروزکیسی کہانی شجر کی ہے

مظہرؔ شبِ فراق مدینہ کا فیض ہے

پلکوں پہ جو اگی ہے وہ شبنم سحر کی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]