رنج و غم کی دھوپ میں سب پر سایہ کرنے والی ہے

میرے آقا تیری رحمت طوبیٰ کی اک ڈالی ہے

بند ہیں آنکھیں پیش نظر ہے گنبد خضریٰ کا منظر

شہر مدینہ جانے کی ہم نے اب یہ راہ نکالی ہے

فکر ہماری رکھے ہمیشہ دنیا ہو یا عقبی ہو

ایسا کسی کا ہو نہیں سکتا جیسا ہمارا والی ہے

مکہ مدینہ میں وہ رہیں یا عرش علیٰ کی سیر کریں

ایسے ہیں وہ بے مثل کہ ان کا ہر انداز مثالی ہے

باد صبا نے چھیڑی ہونگی باتیں باغ طیبہ کی

پھولوں کے رخسار گلابی گلشن میں ہریالی ہے

عشق شہ دیں کی دولت ہے میرے دل کے دامن میں

اس صورت میں کون کہے گا میرا دامن خالی ہے

شجر حجر ، چوپائے پرندے ، جن و بشر پر کیا موقوف

سارا عالم ان کا منگتا سارا جہاں سوالی ہے

فضل خدا سے رخش تصور روز مدینہ لیکر جائے

جنت جس کا نام ہے وہ تو اپنی دیکھی بھالی ہے

سرور دیں کی نعت نگاری تیرے کرم سے میں نے تو

دنیا میں بھی نام کمایا ، راہ جناں بھی پالی ہے

عشق کی آنکھیں اک لمحے کو ان سے ہٹیں تو مر جائیں

وہ جو ہے گنبد سرور دیں کا وہ جو سنہری جالی ہے

جب سے ملا حسان کا صدقہ جب سے ہوا ہے ان کا کرم

نعت نبی کی بست و بنت میں نورؔ کی طرز نرالی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]