روح کی بالیدگی اور دل کی فرحت کے لئے

نعت لکھتا ہے یہ احقر اس ضرورت کے لئے

تا قیامت ساری دنیا کی ہدایت کے لئے

آئے سرکارِ دو عالم اس ضرورت کے لئے

چاہئے تھا اک نبی ختمِ نبوت کے لئے

چن کے بھیجا رب نے ان کو اس ضرورت کے لئے

اک نبی آنا تھا نبیوں کی امامت کے لئے

بعثتِ محبوبِ رب ہے اس ضرورت کے لئے

مظہرِ کامل ہو جو گل کاری فطرت کا نقش

کر دیا پیدا محمد اس ضرورت کے لئے

وحی متلو ربِ دو عالم کو کرنی تھی تمام

ان پہ کی تنزیلِ قرآں اس ضرورت کے لئے

تا کریں تبیینِ قرآں باللسان و بالعمل

سیدِ کونین آئے اس ضرورت کے لئے

آخرش کرنی جو تھی اللہ کو تکمیلِ دیں

بعثتِ شاہِ ہدیٰ ہے اس ضرورت کے لئے

رب کو دکھلانی تھی کیا ہے حدِ معراجِ بشر

آپ کو معراج بخشی اس ضرورت کے لئے

جرعہ کش ہو کر کے جس سے رہ نہ جائے تشنگی

ہے خمستانِ محمد اس ضرورت کے لئے

کیا ضرورت تھی کسی کو آستانِ غیر کی

شاہِ بطحا جب ہے کافی ہر ضرورت کے لئے

فی الحقیقت کیا ہے اسلامی حکومت اے نظرؔ

کر کے دکھلا دی حکومت اس ضرورت کے لئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]