روشن ہے کراں تا بہ کراں اسمِ محمد

ہے باعثِ تکوینِ جہاں اسمِ محمد

چکّھوں گا میں اس نورِ پُر انوار کی لذت

رکّھوں گا یونہی وردِ زباں اسمِ محمد

اِس نام کی برکت سے ہوئی دور بلائیں

ہے دافعِ ہر درد و زیاں اسمِ محمد

لکھا ہے سرِ لوح بڑی شان سے رب نے

ہے زود اثر ، نور فشاں اسمِ محمد

بے یار و مددگار کو سب خستہ دلوں کو

دیتا ہے ہر اک غم سے اماں اسمِ محمد

جب ہوں گی الٰی غیری صدائیں سرِ محشر

تب ہو گا ہر اک لب پہ رواں اسمِ محمد

مشکل مجھے پیش آئے گی دنیا میں جہاں بھی

ڈھارس مری باندھے گا وہاں اسمِ محمد

یہ جانِ دو عالم ہے یہی جانِ جہاں ہے

یہ اسمِ محمد ہے میاں اسمِ محمد

دیتا ہوں مؤذن کے تتبع میں گواہی

سنتا ہوں جو دورانِ اذاں اسمِ محمد

ہر زخم کا مرہم ہے محبت میں یہ منظر

تریاق ہے بر خستہ دلاں اسمِ محمد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]