رُخِ احمد کو آئینہ بنانے کا خیال آیا

چراغِ بزمِ امکاں کو جلانے کا خیال آیا

حریمِ ناز کے پردے اُٹھانے کا خیال آیا

خدا کو نور جب اپنا دکھانے کا خیال آیا

رُخِ احمد کو آئینہ بنانے کا خیال آیا

انہیں کے واسطے پیدا کیا سارے زمانے کو

انہیں پر ختم فرمایا زمانے کے فسانے کو

سجی بزمِ جہاں محبوب کی عزت بڑھانے کو

سرِ محشر خدائی کو بلا بھیجا دکھانے کو

اُنہیں جب حشر میں دولہا بنانے کا خیال آیا

بلا کی بھیڑ تھی روزِ قیامت بزمِ محشر میں

نظر آتی تھی ہر سو اک مصیبت بزمِ محشر میں

اِدھر نکلا زباں سے نامِ حضرت بزمِ محشر میں

اِدھر پہونچے گناہگارانِ امت بزمِ محشر میں

اُدھر سرکار کو تشریف لانے کا خیال آیا

بلا کر عرش پر محبوب سے پوچھا گیا مانگو

تمہارے واسطے ہیں دو جہاں اے مصطفیٰ مانگو

عطا کر دوں اگر کچھ اور بھی اِس کے سوا مانگو

شبِ اسرا کہا خالق نے ہو جو مانگنا ، مانگو

نبی کو اپنی اُمت بخشوانے کا خیال آیا

بھکاری نے جب اُن کے اِک نظر اُن کی طرف دیکھا

بر آئیں آرزوئیں دل کی گر اُن کی طرف دیکھا

زباں سے کچھ نہ نکلا تھا مگر اُن کی طرف دیکھا

منورؔ میں نے گھبرا کر اِدھر اُن کی طرف دیکھا

اُدھر اُن کو مری بگڑی بنانے کا خیال آیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]