زمیں کا یہ مقدر ہے کہ خضرٰی کے مکیں تُم ہو

شبِ اسرٰی دنٰی کے بھی ہوئے مسند نشیں تُم ہو

گناہوں کو جو تکتا ہوں ، لرز جاتا ہے دل میرا

مگر آقا ! میں شاداں ہوں ، شفیع المذنبیں تم ہو

شبِ اسرٰی وہ اقصٰی میں نبی و مرسلیں سارے

کھڑے تھے منتظر جس کے وہ ختم المرسلیں تم ہو

نہیں اکنافِ عالَم میں کوئی شہکار تُم جیسا

’’مشیت جس پہ نازاں ہے وہ فخر المرسلیں تُم ہو‘‘

کہ جس کے رُخ کے پَرتَو سے وہ ماہ و مہر و انجم بھی

ضیا لیتے ہیں سب کے سب وہی روشن جبیں تُم ہو

صحیفوں میں خدا جس کی بہت قسمیں اُٹھاتا ہے

حبیبِ کبریا جو ہے فقط وہ نازنیں تُم ہو

نہ تُم سا ہو سکا کوئی ، نہ ہوگا بعد میں کوئی

مرے رب نے جسے یکتا بنایا ہے ، حَسیں تُم ہو

تمہاری عظمتیں مانی گئیں اعلان سے پہلے

یہ سب تسلیم کرتے تھے کہ صادق ہو امیں تُم ہو

وہ قُرآں گر پہاڑوں پر اُترتا تو لرز جاتے

اُٹھا جس سے وحی کا بار ، تُم ، صد آفریں تُم ہو

مرے دل میں خُدا ہے یا تمہاری یاد رہتی ہے

خُدا کا ہے کرم مجھ پر کہ میرے دلنشیں تُم ہو

جلیلِ ناتواں پر بھی مرے آقا نظر کیجے

کہ ہم جیسے نکموں کے مسیحا بالیقیں تُم ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]