زندگی جس کی بھی ہوتی ہے بسر نعتوں میں

لطف ملتا ہے اسے شام و سحر نعتوں میں

اپنے لفظوں میں کہاں تاب وتواں تھی اتنی

ان کی توصیف سے ہیں لعل و گہر نعتوں میں

ان کی یادوں سے بسا لیتا ہوں دل کی بستی

کھلتے جاتے ہیں جو توفیق کے در نعتوں میں

نعت گوئی ہے فقط ان کی عطا پر موقوف

کام آتے نہیں یاں علم و ہنر نعتوں میں

مزرعِ عشق پہ اُگتی ہے جو فصلِ الفت

حسنِ توصیف کے بٹتے ہیں ثمر نعتوں میں

دشتِ فرقت میں ندامت کی گھٹا برسے تو

لہلہائیں گے نئے برگ و شجر نعتوں میں

مل ہی جائے گی کبھی ان کی لقا کی منزل

رہیے صلوات بہ لب محوِ سفر نعتوں میں

دل میں روشن ہو اگر عشقِ شہِ دیں کا چراغ

خود بخود نُور کا بڑھتا ہے اثر نعتوں میں

جادۂ نعت ہے نوری یہ نہیں راہِ غزل

رکھیے قرآن کو بس پیشِ نظر نعتوں میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]