زیست کی روحِ رواں ہے مرے خواجہ کی نظر

شاملِ حالِ جہاں ہے مرے خواجہ کی نظر

مونسِ غم زدگاں ہے مرے خواجہ کی نظر

ہر گھڑی فیض رساں ہے مرے خواجہ کی نظر

بصرِ بے بصراں ہے مرے خواجہ کی نظر

ہنرِ بے ہنراں ہے مرے خواجہ کی نظر

وجہِ تخلیقِ جہاں ہے مرے مولا کا وجود

مژدہ امن و اماں ہے مرے خواجہ کی نظر

تا ابد ہر کلمہ گو کے نگہباں ہیں آپ

جانبِ اُمتیاں ہے مرے خواجہ کی نظر

میری سرکار کی رحمت ہے محیطِ عالم

از کراں تا بہ کراں ہے مرے خواجہ کی نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]