سب اندھیروں کو مٹانے کے لیے آپ آئے

مہر ذروں کو بنانے کے لیے آپ آئے

یا نبی ! بادِ شفاعت سے گنہگاروں کے

دامنِ تر کو سُکھانے کے لیے آپ آئے

نارِ آلام و مصائب سے جَلے لوگوں کو

باغِ فرحت میں بسانے کے لیے آپ آئے

آقا پیدل ہے تو ناقہ پہ ہے موجود غلام

یوں مساوات سکھانے کے لیے آپ آئے

بیٹیوں کو جو کیا کرتے تھے زندہ در گور

ان کو انسان بنانے کے لیے آپ آئے

آپ کی شان رَفَعنا لَکَ ذِکرَک ٹھہری

سارے گِرتوں کو اٹھانے کے لیے آپ آئے

نوعِ انساں کو بَہائم سے جو ممتاز کریں

ایسے آداب سکھانے کے لیے آپ آئے

حسنِ دنیائی کے چکّر میں پڑے لوگوں کو

حسنِ ازلی سے مِلانے کے لیے آپ آئے

عہدِ میثاق میں روحوں نے کہا تھا جو ” بَلٰی ”

وہ صدا یاد دِلانے کے لیے آپ آئے

بحرِ تذلیل میں ڈوبوں کو معظمؔ کر کے

تختِ عِزّت پہ بٹھانے کے لیے آپ آئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]