سب دیکھتی ، سُنتی ہے مناجات وہ دہلیز

ہے بوسہ گہِ ارض و سماوات وہ دہلیز

الطاف فزوں رکھتی ہے ، انعام فراواں

مشتاقِ گدا ، قاسمِ خیرات وہ دہلیز

حاجت سے سوا ، عرضِ تمنا سے بھی پہلے

کرتی ہے بصد طَور عنایات وہ دہلیز

کیوں مدح گرِ غیر ہو سائل درِ شہ کا

صد شکر کہ ہے منبعِ نِعمات وہ دہلیز

سب جلوے اُسی کے ہیں ضیا بار حوالے

کونین میں ہے مطلعِ لمعات وہ دہلیز

کیا عرض و گزارش کروں احوالِ زبوں کی

خود جانتی ہے تلخئ حالات وہ دہلیز

ہم ظلم بہ جاں آئے شفاعت کے طلب جُو

ہے شافعِ کُل ، قبلۂ حاجات وہ دہلیز

خوابیدہ ، تغافل کی زمیں پر ہُوں مَیں ، لیکن

بیدار ہے میرے لیے دن رات وہ دہلیز

ہے مُہر بلب رہنا یہاں حاصلِ ایماں

خاموش ! کہ ہے واقفِ حالات وہ دہلیز

کُھلنی ہے کہاں حشر میں اب فردِ معاصی

مقصودؔ ، ہے جب محوِ مکافات وہ دہلیز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]