سجا کر سر پہ وہ تاجِ نبوت زرنگار آیا

رسولِ ہاشمی آیا نرالا تاجدار آیا

وہ ختمِ مرتبت عالی نسب فرخ تبار آیا

وہ بزمِ نازِ حسنِ لم یزل کا راز دار آیا

خدا کی صنعتِ تخلیق کا وہ شاہکار آیا

امام الانبیاء، ختم الرسل سا تاجدار آیا

بہاروں کے لئے مژدہ کہ وہ جانِ بہار آیا

ہوا شاداب گلشن ہر شجر پر برگ و بار آیا

درِ نایاب کا خواہاں ہر اک دیوانہ وار آیا

علومِ معرفت کا بحرِ نا پیدا کنار آیا

قرارِ جان و دل بن کر وہ سب کا غمگسار آیا

خوشا قسمت وہ جانِ رحمتِ پروردگار آیا

نظامِ زندگی برہم تھا ایسا انتشار آیا

بفضلِ ایزدی شیرازہ بندِ کاروبار آیا

وہ ساقی میکدہ بردوش جب عالی وقار آیا

تو لے کر ساغرِ دل دوڑتا ہر مے گسار آیا

تہی دامن کوئی پلٹا نہ کوئی شرمسار آیا

ہر اک دریوزہ گر اس آستاں سے کامگار آیا

وہ راہِ عشق کا سالک وہ حسنِ خلق کا مالک

تعلق بندہ و مولا کا کرنے استوار آیا

وہ مزّمل وہ مدّثر قیام اللیل کا خوگر

حبیبِ کردگار آیا زہے شب زندہ دار آیا

کرشمہ حسنِ سیرت کا کہ جادو حسنِ صورت کا

ملا جو ایک بار ان سے وہ ملنے بار بار آیا

ابو بکرؓ و عمرؓ فاروق و عثمانِؓ غنی، حیدرؓ

خوشا اس حسن کے پہلو میں عشقِ چار یار آیا

نظرؔ بیتاب دل رہتا ہے کیوں، راہِ مدینہ لے

کہ ہر مضطر کو روضے پر پہنچ کر ہی قرار آیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]