سجا ہوا ہے لبوں پر درود بسم اللہ

مدام ہے یہی کارِ سعود بسم اللہ

زباں پہ لاتی ہیں جب بھی صدا کو دو مِیمیں

تو ہونٹ بنتے ہیں تارِ سرود بسم اللہ

سلامتی ہے سراسر مرے حضور کا دِین

بصد نیاز، حدود و قیود بسم اللہ

کلی سے پھول ہُوا عشق اور مہک جاگی

ادائے رنگ میں بست و کشود بسم اللہ

کلیدِ نعت نگاری پہ میرے لفظ نثار

سخن پہ کھُلتا ہے بابِ جمود بسم اللہ

فلک سے آتی ہے چل کر شعاعِ نور میاں

جب ان کی کرتا ہے مدحت، وجود، بسم اللہ

لبِ یقین پہ آتا ہے اسمِ شاہِ امم

سکوں کی ہوتی ہے دل میں نمود بسم اللہ

کمالِ عظمتِ سیرت پہ لاکھ بار سلام

جمالِ شہ پہ فدا ہست و بود بسم اللہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]