سخن با آبرو ہو جائے تو پھر نعت ہوتی ہے

تخیل سرخرو ہو جائے تو پھر نعت ہوتی ہے

کہیں نُدرت کی خوشبو سے کہیں اُن کے پسینے سے

سُخن جب مُشکبو ہو جائے تو پھر نعت ہوتی ہے

خیالوں میں نہ بسنے دیں اگر دنیا کی رونق کو

نبی کی جستجو ہو جائے تو پھر نعت ہوتی ہے

حرا کے غار کی حسرت بھلے ہو خاکِ بطحا کی

سلامِ آرزو ہو جائے تو پھر نعت ہوتی ہے

محبت سے یہ دل بولے یا لکھنا ہی عمل ٹھہرے

نبی کی گفتگو ہو جائے تو پھر نعت ہوتی ہے

مدینے کی زمیں چوموں یا خوابوں میں تسلسل سے

زیارت آرزو ہو جائے تو پھر نعت ہوتی ہے

اُنہی کا نور دل دیکھے جدھر سوچے اُدھر پائے

رسائی چارسو ہو جائے تو پھر نعت ہوتی ہے

سخن شائق قلم کی نوک لکھ دے جب فقط آقا

وہ خوشبو کُو بہ کُو ہو جائے تو پھر نعت ہوتی ہے

سلامِ دل نظر اپنی جھکا کر بھیجتا ہوں تو

مدینہ روبرو ہو جائے تو پھر نعت ہوتی ہے

فراقِ چشم کی دولت شبِ غم کے قرینے سے

جب اشکوں کا سبُو ہو جائے تو پھر نعت ہوتی ہے

نظر ڈالوں میں جب خضریٰ کے اندر نور پر قائم

شکستہ دل رفو ہو جائے تو پھر نعت ہوتی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]