سرورِ عالمیاں، فخر سلاطین جہاں

جس کی امی لقبنی پر ہو بلاغت قرباں

جس کے ابلاغ نے بخشا ہے صداقت کا شعور

جس کے ادراک سے ہوتا ہے خدا کا عرفاں

جس کے انوار سے ظلمت کو ملے تابانی

جس کے افکار نے انساں کو دیا عزمِ جواں

ناطق وحی و بیاں ہے وہ رسولِ اکرم

آسمانوں سے ہوا جس پہ نزول قرآں

اُس کی تنویر سے روشن ہے شبستان وجود

اُس کی خوشبو سے معطر ہیں قلوب و اذہاں

اُس نے منشور فلاح بشریت دے کر

دین و دنیا کے کیے سارے مراحل آساں

جاوداں ہیں شہ ابرار کی عظمت کے نقوش

مٹ گئے قیصر و فغفور کی سطوت کے نشاں

اُس کے اوصاف و شمائل، میں لکھوں کیا خالد

فکر انگشت بدنداں ہے، خرد بھی حیراں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]