سرِ میدانِ محشر جب مری فردِ عمل نکلی

تو سب سے پہلے اس میں نعتِ حضرت کی غزل نکلی

طبیعت ان کے دیوانوں کی اب کچھ کچھ سنبھل نکلی

ہوائے دشتِ طیبہ گلشنِ جنت میں چل نکلی

بڑا دعوٰی تھا خورشیدِ قیامت کو حرارت کا

ترے ابرِ کرم کو دیکھ کر رنگت بدل نکلی

لپٹ کر رہ گئے مجرم ترے دامانِ رحمت میں

قیامت میں قیامت کی ہوا جب تیز چل نکلی

منور کر دیا داغِ جگر نے ذرے ذرے کو

مرے جاتے ہی میری قبر میں اک شمع جل نکلی

منوؔر کام آئی حشر میں نعتِ شہِ والا

بہت دل کش، بہت روشن، مری فردِ عمل نکلی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]