سرکار کے کرم سے یہ فیضانِ نعت ہے
دل کہہ رہا ہے آج بھی امکانِ نعت ہے
نم آنکھ ، ہاتھ کانپتے ، ہے سر نِگوں مِرا
اور قلبِ بے قرار ، یہ وِجدانِ نعت ہے
ہیں چند لفظ مدحتِ سرکار میں گُندھے
عاصی کے پاس کب کوئی دیوانِ نعت ہے
اس زندگی میں جو بھی میسر ہوا مجھے
سرکار کا کرم ہے سبھی دانِ نعت ہے
مجھ سے اگر سنو تو سنو بس درودِ پاک
ہمراہ قبر میں مرے سامانِ نعت ہے
وقتِ وصال دیکھے گا جو بھی عطا تجھے
بولے گا لب پہ اس کے تو مُسکانِ نعت ہے