سرکار کے کرم سے یہ فیضانِ نعت ہے

دل کہہ رہا ہے آج بھی امکانِ نعت ہے

نم آنکھ ، ہاتھ کانپتے ، ہے سر نِگوں مِرا

اور قلبِ بے قرار ، یہ وِجدانِ نعت ہے

ہیں چند لفظ مدحتِ سرکار میں گُندھے

عاصی کے پاس کب کوئی دیوانِ نعت ہے

اس زندگی میں جو بھی میسر ہوا مجھے

سرکار کا کرم ہے سبھی دانِ نعت ہے

مجھ سے اگر سنو تو سنو بس درودِ پاک

ہمراہ قبر میں مرے سامانِ نعت ہے

وقتِ وصال دیکھے گا جو بھی عطا تجھے

بولے گا لب پہ اس کے تو مُسکانِ نعت ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]