سلام اس ذات اقدس پر، سلام اس فخر دوراں پر

ہزاروں جس کے احسانات ہیں دنیائے امکاں پر

سلام پر جو حامی بن کے آیا غم نصیبوں کا

رہا جو بیکسوں کا آسرا، مشفق غریبوں کا

مددگار و معاون بےبسوں کا، زیردستوں کا

ضعیفوں کاسہارا اور محسن حق پرستوں کا

سلام اس پر جو آیا رحمتہ للعالمیں بن کر

پیام دوست لے کر، صادق الوعد و امیں بن کر

سلام اس پر کہ جس کے نور سے پرنور ہے دنیا

سلام اس پر کہ جس کے نطق سے مسحور ہے دنیا

بڑے چھوٹے میں جس نے اک اخوت کی بنا ڈالی

زمانے سے تمیزِ بندہ و آقا مٹا ڈالی

سلام اس پر جو ہے آسودہ زیر گنبد خضری

زمانہ آج بھی ہے جس کے در پر ناصیہ فرسا

سلام اس پر کہ جس نے ظلم سہہ سہہ کر دعائیں دیں

وہ جس نے کھائے پتھر، گالیاں، اس پر دعائیں دیں

سلام اس ذات اقدس پر حیات جاودانی کا

سلام آزاد کا، آزاد کی شیریں بیانی کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]