سنگِ اسود میں بسی ہے خوشبوئے بوسہ تری

اے مہِ کوہِ صفا کیا شان ہے بالا تری

لمسِ لب ہائے مبارک سے بڑھی شانِ حجر

رشکِ سنگِ خلد ہے وہ بن کے بوسہ گہ تری

اس دیارِ رنگ و نکہت میں کھڑا ہوں دم بخود

ہے جہاں جائے ولادت اے شہِ والا تری

ماورائے فہم ہیں اس شہر کی رعنائیاں

خوشبوئے نقشِ کفِ پا ہے یہاں ہر جا تری

عشق کے اصرار پر میزاب کا ہوں مقتدی

مرکزِ چشمِ رواں لیکن ہے خاکِ پا تری

کعبے کی آنکھوں سے بھی طیبہ ہی دکھتا ہے مجھے

کعبے کا کعبہ ہے وہ ہی جو ہے جلوہ گہ تری

منظرؔ محشر میں ہر سو نفسی نفسی ہے بپا

باعثِ تسکیں ہے آمد سیدِ ذی جہ تری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]