سُتوں کی دیکھ کر حالت صحابہ سر بسر روئے

تمامی حاضرانِ مجلسِ خیر البشر روئے

رُلائے جب کہ چوبِ خشک کو حضرت کی مہجوری

کہو پھر عین غیرت سے نہ کیوں کر ہر بشر روئے

سنی جب اس ستونِ عاشقِ بے تاب کی زاری

رسول اللہ کے اصحاب کہیے ، کس قدر روئے

کوئی ایسا نہ تھا اس بزم میں جس پر نہ تھی رقت

بہت روئے ، نپٹ روئے ، تمامی بیشتر روئے

پھرا جاتا ہے آنکھوں میں وہ عالم ان کے رونے کا

کہ کس کس طرح سے اصحاب باسوزِ جگر روئے

ادھر گرمِ فغاں تھا وہ ستوں صدمہ سے فرقت کے

ادھر یہ شدتِ رقت سے باصد چشمِ تر روئے

ستوں خاموش ہوتا تھا ، نہ یہ رونے سے چپکے تھے

وہ آہیں مار چلایا ، یہ دل کو کھول کر روئے

ستوں نے یہ کیے نالے کہ چشمِ حال سے اس دم

شجر روئے ، حجر روئے ، سبھی دیوار و در روئے

رسول اللہ کی الفت محبو! عینِ ایماں ہے

فراقِ مصطفی میں اہلِ ایماں عمر بھر روئے

تصور آگیا رونے میں جب لمعانِ دنداں کا

تو مشتاقانِ دندانِ نبی سلکِ گہر روئے

لبِ لعل مبارک کے جو مشتاقِ زیارت تھے

بجائے اشک عینِ شوق سے لختِ جگر روئے

بشکل ابر اے کافی یہ مہجوروں کا عالم ہے

یہاں روئے ، وہاں روئے ، اِدھر روئے ، اُدھر روئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]