سڑکوں پہ لگنے والی عدالت کے ذمے دار
منصف ہیں شہر بھر کی ذلالت کے ذمے دار
تو چھوڑ ہر کسی کو چلا آ ہمارے پاس
ہم ہیں ناں درد ! تیری کفالت کے ذمے دار
اندر جو کشمکش تھی وہی مجھ کو کھا گئی
موسم نہیں ہیں میری علالت کے ذمے دار
آنکھوں سے لڑ رہے تھے کہ تعبیر بھی ملے
کچھ خواب خود تھے اپنی وکالت کے ذمے دار
نہ مانیے تو آپ کی مرضی ہے یہ جناب
سمجھیں تو آپ ہیں مری حالت کے ذمے دار
دلچسپی شائقین کی یونہی نہیں گھٹی
تھے قصہ گو سخن کی طوالت کے ذمے دار
