شاد و آباد رہو، وقت سدا خوش رکھے

تم جہاں جاؤ تمہیں میری دعا خوش رکھے

فکرِ فردا سے بجھے جاتے تھے دل سینوں میں

حوصلہ تم نے دیا، تم کو خدا خوش رکھے

پائیدانوں پہ ترقی کے ملے عزت و نام

بامِ شہرت پہ محبت کی ہوا خوش رکھے

آگہی رستہ اُجالے، تمہیں دیکھے دنیا

سازگاری ملے، منزل کی فضا خوش رکھے

تم نے ماں باپ کو خوش اپنی سعادت سے کیا

مالکِ روزِ جزا تم کو سوا خوش رکھے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]