شانِ حضور لکھنے سے معذور ہو گئے

لکھ لکھ کے نعت اہلِ سخن چور ہو گئے

عشقِ نبی کے نشہ میں جو چور ہو گئے

وہ کامراں مظفر و منصور ہو گئے

فی الفور ان کی یاد سے کافور ہو گئے

دل سے تمام رنج و الم دور ہو گئے

جو شاد کام روضۂ پر نور ہو گئے

سمجھیں کہ بار یابِ سرِ طور ہو گئے

دل جن کے ان کے عشق سے معمور ہو گئے

مخدومِ خلق بن کے وہ مشہور ہو گئے

چھوڑا جنہوں نے دامنِ پاکِ شہِ ہدیٰ

اللہ کی نگاہ میں مقہو رہو گئے

خلقِ عظیم کا ترے اللہ رے اثر

سر کش بھی سر جھکانے پہ مجبور ہو گئے

جلتے تھے جو چراغ بتوں کے جلے نہ پھر

ماہِ عرب کے سامنے بے نور ہو گئے

پتھر ہیں جن میں یاد نہ ان کی سما سکی

دل جن کے ان کی یاد سے معمور ہو گئے

ان میکشوں کا پوچھ نہ اللہ رے نصیب

پی کر تمام خم کی جو مخمور ہو گئے

نقشِ قدم ہے راہنمائے رہِ حیات

قول و عمل حیات کے دستور ہو گئے

کرتا نہیں میں بات شیاطین کی نظرؔ

انساں ہیں جو وہ آپ کے مشکور ہو گئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]