شانِ سرکارِ بطحیٰ بڑی چیز ہے

دونوں عالم کا آقا بڑی چیز ہے

میری لوحِ جبیں کی یہ قسمت کہاں

اُن کی خاکِ کفِ پا بڑی چیز ہے

تاجدارانِ عالم کے کیا مرتبے

اُن کی گلیوں کا منگتا بڑی چیز ہے

راج والوں کی نعمت کوئی شے نہیں

کملی والے کا ٹکڑا بڑی چیز ہے

چاند تاروں میں ایسے اُجالے کہاں

اُن کی جالی کا پردا بڑی چیز ہے

ان کے در کی حضوری کا کیا پوچھنا

ان کے در کی تمنا بڑی چیز ہے

اے منورؔ تجھے اور کیا چاہیے

مصطفیٰ کا سہارا بڑی چیز ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]