شاہ دو عالم سن لیجے میری نوا میری فریاد

ہادیٔ اعظم سن لیجے رہتا ہوں میں ہر دم ناشاد

مجھ کو ہے طیبہ کا ارماں رہتا ہوں میں دن رات تپاں

میرے مکرم سن لیجے زندگی ہے میری برباد

کوئی نہیں میرا غم خوار کر دیا غم نے زار و نزار

نوح کے ہمدم سن لیجے رہتی ہے دل کو آپ کی یاد

آپ ہیں رحمت دو عالم کس سے کہوں میں جا کر غم

لطف مجسم سن لیجے آنکھ ہے غمگیں دل ناشاد

آپ ہیں داتا میں ہوں گدا پھیلا ہوا ہے ہاتھ مرا

قائم و دائم سن لیجے دیجئے مجھ کو میری مراد

میری نوائے نیم شبی میرا بیان درد دلی

حق کے محرم سن لیجے اور مجھے کیجے دل شاد

اور ہے حاصل ہر نعمت صرف ہے طیبہ کی حسرت

رحمت عالم سن لیجے تڑپے بھلا کب تک بہزادؔ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]