شہرِ شوق و عشق میں گزرے اگر یہ زندگی

تو نہ ہو درپیش کوئی بھی غمِ آئندگی

دے رہا ہے گنبدِ سر سبز ہی صبح و مسا

آسماں پر مہر و ماہ و نجم کو تابندگی

پھر مدینے کے تصور نے کیا ہے دم بہ خود

چاہیے شہرِ مدینہ کی مجھے باشندگی

بہرِ دفعِ ظلمتِ عہدِ رواں رکھوں گا میں

عکسِ پائے مصطفیٰ سینے پہ ساری زندگی

میں سنہری جالیوں کے سامنے آ تو گیا

پر نظر اُٹھتی نہیں ہے از پےِ شرمندگی

خدمتِ سرکار پر مامور رب نے جب کیا

فخر سے جبریل نے لی آپ کی کارندگی

ثانیِ طیبہ ہے پاکستان کہتے ہیں جسے

تا قیامِ روزِ آخر دیں اسے پائندگی

نعت کے صدقے ملی ہے مجھ کو منظر سر بہ سر

خوش بیانی خوش گُمانی اور خوش آئندگی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]