صبحِ دم آمنہ بی کی آغوش میں

صبحِ دم آمنہ بی کی آغوش میں جب وہ عالی نسب نیک نام آ گیا

دیکھنے والے سب کہہ اٹھے مرحبا بدرِ کامل بہ حسنِ تمام آ گیا

حکمِ ربی سے چرخِ نبوت پہ جب نور افشاں وہ ماہِ تمام آ گیا

ظلمتیں سب رخِ دہر سے چھٹ گئیں ظلمتوں کو فنا کا پیام آ گیا

دید کو ماہ و سیارگاں آ گئے اور خورشید بھی تیز گام آ گیا

بزمِ کونین میں چار سو غل ہوا دیکھو محبوبِ ربِ انام آ گیا

لوحِ محفوظ میں جو کہ محفوظ تھا وہ اتر کر خدا کا کلام آ گیا

اب سرِ عرش رہنے میں حکمت نہ تھی جبکہ دنیا میں خیر الانام آ گیا

اک فرشتہ کہ خدمت پہ مامور ہے صبح دم آ گیا وقتِ شام آ گیا

اب خدا کا لئے وہ سلام آ گیا اب لئے کوئی تازہ پیام آ گیا

میکدہ بند تھا کوئی رونق نہ تھی بادہ خواروں کی قسمت تھی سوئی ہوئی

ساقیِ دو جہاں کی عنایت سے پھر میکدہ چل پڑا دورِ جام آ گیا

مقتدی بن کے اقصیٰ میں موجود سب انبیاء منتظر صف بہ صف با ادب

لو وہ ختم الرسل حضرتِ مصطفیٰ احمدِ مجتبیٰ سا امام آ گیا

شب ہے اسرا کی آج ان کی معراج ہے لذتِ قربِ رب مرحبا مرحبا

اب یہاں جبرئیل امیں بھی نہیں لامکاں میں یہ کیسا مقام آ گیا

قول ان کا ہے کیا حق کی میزان ہے خلق ان کا ہے کیا عین قرآن ہے

ناز کر، امتِ مسلمہ ناز کر تیرا ہادی وہ عالی مقام آ گیا

قلبِ مضطر کو دولت سکوں کی ملے اس نظرؔ کو زیارت سے سرشار کر

چلتے چلتے شہا دشتِ غربت میں اب عمر ڈھلنے لگی وقتِ شام آ گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]