صورتِ نعت نو یاب ہے آوازۂ دل

للہِ الحمد ، کہ بکھرا نہیں شیرازۂ دل

موسمِ مدحِ پیمبر کی نمو کاری سے

صحنِ احساس میں کِھلتا ہے گُلِ تازۂ دل

یادِ سرکار چلی آتی ہے ہر سانس کے ساتھ

مَیں مقفل نہیں کرتا کبھی دروازۂ دل

توشۂ شہرِ کرم بار ہے خاکِ اطہر

ہے یہی کحلِ بصر اور یہی غازۂ دل

نقش کر لے گا تصور میں جو اُن کی سیرت

پھر پڑے گا نہ بھگتنا اُسے خمیازۂ دل

مُرتعش ہُوں کہ مدینے سے پلٹنا ہو گا

اے خوشا بخت ! غلط نکلے یہ اندازۂ دل

آج کی شب ہے کسی خوابِ ضیا بار کی شب

مجھ کو مقصودؔ صدا دیتا ہے آوازۂ دل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]