ضیائے بزمِ شہود ساری تمام بزمِ عدم کے جلوے

نگاہِ عرفاں سے دیکھئے تو ہیں میرے آقا کے دم کے جلوے

مرے تصور میں آ گئے ہیں عرب کے جلوے عجم کے جلوے

تو مجھ کو لگتا ہے سب کے سب ہیں انھیں کے حسنِ شیم کے جلوے

نگاہ و دل میں سما گئے ہیں انھیں کے جاہ و حشم کے جلوے

جچیں نگاہوں میں میری کیسے سریر کے بزمِ جم کے جلوے

انھیں کی آمد کے بعد نکھرے خدا کے جلوے قسم خدا کی

حدودِ کعبہ میں ورنہ پہلے بکھر رہے تھے صنم کے جلوے

بفرشِ خاکی بعرشِ اعظم، بہ صحنِ اقصیٰ، بہ شاخِ سدرہ

کہاں نہیں ہیں بفضلِ ربی ہمارے شاہِ امم کے جلوے

تمھارے روضے کی جالیوں پر ہجومِ انوار اللہ اللہ

سمٹ کے جیسے کہ مرتکز ہیں یہیں پہ لوح و قلم کے جلوے

جمالِ پیکر، وہ خُلقِ اطہر ہے دینِ کامل کتابِ آخر

اس ایک ہستی میں جمع ہیں سب خدا کے فضل و کرم کے جلوے

کہاں ملیں دیکھنے کو ایسے اگر چہ دنیا یہ چھان ماریں

بخاکِ طیبہ، بخاکِ ام القریٰ ہیں جس کیف و کم کے جلوے

کسی کی یاری، کسی کی سطوت، حیا کسی کی، کسی کا تقویٰ

اسی کی شانِ عطا کے مظہر اسی کے حسنِ کرم کے جلوے

سوئے مدینہ رواں دواں ہیں ہجومِ حجاج دیکھ ہمدم

دلوں میں صد اشتیاق لے کر نظرؔ میں لے کر حرم کے جلوے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]