عاشق فشاند جاں برہِ کعبۂ مراد
زاہد نشستہ پرسشِ فرسنگ میکند
عاشق، کبعۂ مراد کی راہوں میں
اپنی جان نثار کر کے چلا بھی گیا
اور زاہد ابھی بیٹھا ہوا، فاصلوں کے
حساب کتاب اور پوچھ گچھ ہی میں مگن ہے
معلیٰ
زاہد نشستہ پرسشِ فرسنگ میکند
عاشق، کبعۂ مراد کی راہوں میں
اپنی جان نثار کر کے چلا بھی گیا
اور زاہد ابھی بیٹھا ہوا، فاصلوں کے
حساب کتاب اور پوچھ گچھ ہی میں مگن ہے