عجز ، مدحت ، ولا ، دُعا سب کچھ

اُن کی چوکھٹ سے ہی ملا سب کچھ

اُن کے کہنے سے بن گئی ہر بات

اُن کی مرضی سے ہو گیا سب کچھ

اُس کرم خُو کی خُوئے خیر میں ہے

ماسوا ایک حرفِ ’’ لا ‘‘ سب کچھ

وہ ہی کرتے ہیں چارہ سازئ دل

جا اُنہیں کو بتا دلا ! سب کچھ

اُن سے آباد ہو گئے منظر

ورنہ ہر سمت تھا خلا ، سب کچھ

اُن کے ہاتھوں سے ہو رہا ہے عطا

دے رہا ہے ہمیں خُدا سب کچھ

مرحلے وقت کے اُنہیں سے ہیں

ابتدا ، وسط ، انتہا ، سب کچھ

جو لبِ عرض تک نہیں آیا

آپ نے وہ بھی دے دیا سب کچھ

آپ کے شہرِ بندہ پروَر میں

بٹتا رہتا ہے جا بہ جا سب کچھ

اوجِ جاؤک کے خیار نشین

یہ ہے میرا کِیا دھرا سب کچھ

ہم کو کرتے ہیں وہ عطا مقصودؔ

حسرتوں سے بھی ماورا سب کچھ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]