عرش ہمدوش حرف آرائی

فرشِ مدحِ رسول پر آئی

وہ زمیں بے نمو رہے کیسے

جو ترے نقشِ پا نے مہکائی

اب سبک بار ہے بہ عز و شرَف

زیست تھی زیر بارِ رسوائی

منبعِ علم و چشمۂ حکمت

آپ نے جو بھی بات فرمائی

مانگنے کی نہیں ہوئی حاجت

اُن کی بخشش ہے بے طلَب پائی

اِک ترے در کے ہو رہے آخر

وہ جو تھے مُتہم بہ ہرجائی

سب تمناؤں کا ہے تُو محور

سب دلوں پر ہے تیری دارائی

تیری صورت ہے نازشِ خلقت

تیری سیرت ہے رشکِ زیبائی

نعت اُن کو قبول ہو تو ہے نعت

ورنہ اِک سعئ خامہ فرسائی

لب بصد ضبط عرض دارِ ثنا

دل بصد طَور ہے تمنائی

اِک تسلسل سے ہے مدینے رواں

میری مقصودؔ شوق پیمائی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]