عزمِ سفر

نقد جاں لے کے چلو دیدۂ تر لے کے چلو

گھر سے نکلو تو یہی رختِ سفر لے کے چلو

سامنے سرورِ کونین کا دروازہ ہے

کوئی تو بات بہ عنوانِ دگر لے کے چلو

نعت گوئی کی تمنا ہے تو اس کوچہ میں

رومیؔ و جامیؔ و قدسیؔ کا اثر لے کے چلو

حُسن کہتا ہے وہ رسمِ ادب مانع ہے

شوق کہتا ہے عقیدت کے ثمر لے کے چلو

دن نکل آئے گا دامانِ مہ و انجم سے

رات کٹ جائے گی فرمانِ سحر لے کے چلو

منزلِ دوست تمہیں عز و شرف بخشے گی

دامنوں میں دُرِ مقصودِ سفر لے کے چلو

ہم نوائی کو ملائک کے جنود آئیں گے

پیشوائی کے لیے شمس و قمر لے کے چلو

شورشؔ اُس رحمتِ کونین کے دروازے پر

آ ہی پہنچے ہو تو بخشش کی خبر لے کے چلو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]