عشقِ نبی جو دل میں بسایا نہ جائے گا

سر سے نحوستوں کا یہ سایہ نہ جائے گا

اصغرؓ کے خُوں سے اِس کو جلایا حُسینؓ نے

’’ پُھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا ‘‘

سہتے رہے اذیتیں ، کہتے رہے بلالؓ

عشقِ رسول دل سے نکالا نہ جائے گا

ہم بے کسوں کی لاج بھی رکھنا مرے کریم !

تیرا کہا تو حشر میں ٹالا نہ جائے گا

وابستہ ہے جو آپ کے دامن سے یا نبی

محشر میں وہ غُلام رُلایا نہ جائے گا

جن کو مرے کریم نے بخشی ہے روشنی

ہوں ظُلمتیں ہزار ، اُجالا نہ جائے گا

ہر گز لحد میں فیصلہ ہوگا ، نہ جب تلک

جلوہ رُخِ نبی کا دکھایا نہ جائے گا

رخصت ہوا جلیل مدینے سے جس گھڑی

لمحہ وہ دل خراش بُھلایا نہ جائے گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]