عیاں ہے روزِ روشن کی طرح ایسا نہیں ہوتا

نبی ہوتا بشر ہے پر بشر جیسا نہیں ہوتا

یہ قانونِ محبت وضع کردہ ہے خداوند کا

کہ محبوبوں کے ناموں تک میں بھی نقطہ نہیں ہوتا

صحیفۂ محبت کی ہر اِک آیت سے ثابت ہے

خدا نے اُس کا کیا کرنا ہے جو تیرا نہیں ہوتا

فلک کو پھاڑ دے ہجرِ دیارِ مصطفٰی لیکن

غم آنسو بن کے بہہ جاتا ہے سو چرچا نہیں ہوتا

نصابِ حُسن شہروں کیلئے کس کو بناتے ہم

اگر رب کی زمیں پر گنبدِ خضرٰی نہیں ہوتا

وہ جس کی بند آنکھوں میں بھی حُسنِ طیبہ رقصاں ہو

اسے بے شک دکھائی کچھ نہ دے ، اندھا نہیں ہوتا

تبسم واعظینِ شرک و بدعت پر نہ جا ، آجا

دلوں کے سجدہ کرنے پر کوئی فتوٰی نہیں ہوتا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]