غزال آنکھوں کو ، مہ جبینوں کو دیکھتے ہیں

پرانے شاعر نئی زمینوں کو دیکھتے ہیں

تو علم ہوتا ہے سانپ بچھو پلے ہوئے تھے

اگر کبھی اپنی آستینوں کو دیکھتے ہیں

تمہارا چہرہ ، تمہارے رخسار و لب سلامت

کہ ہم تو حسرت سے ان خزینوں کو دیکھتے ہیں

بچھڑنے والے اداس رت میں کلینڈروں پر

گزشتہ سالوں ، دنوں ، مہینوں کو دیکھتے ہیں

ہمارا کیا ہے کہ ہم تو اجڑے ہوئے مسافر

تمہارے پاؤں سے روندے زینوں کو دیکھتے ہیں

کبھی یہ دیکھا تماشہ گاہوں کے کچھ مداری

عجیب دکھ سے تماش بینوں کو دیکھتے ہیں

پرانی تصویر ، ڈائری اور چند تحفے

بڑی اذیت سے روز تینوں کو دیکھتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

یہ جو مجھ پر نکھار ہے سائیں

آپ ہی کی بہار ہے سائیں آپ چاہیں تو جان بھی لے لیں آپ کو اختیار ہے سائیں تم ملاتے ہو بچھڑے لوگوں کو ایک میرا بھی یار ہے سائیں کسی کھونٹے سے باندھ دیجے اسے دل بڑا بے مہار ہے سائیں عشق میں لغزشوں پہ کیجے معاف سائیں! یہ پہلی بار ہے سائیں کل […]

جس سے رشتہ ہے نہ ناتا میرا

ذات اُس کی ہے اثاثہ میرا تیری زُلفیں ہی مِری شامیں ہیں تیرا چہرا ہے سویرا میرا تُو نیا چاند ، میں ڈھلتا سورج ساتھ نبھنا نہیں تیرا میرا میں ترا قرض چکاؤں کیسے؟ مجھ پہ تو قرض ہے اپنا میرا پیار کی میرے اُسے عادت ہے اُس نے غصّہ نہیں دیکھا میرا وہ تو […]