غزل کو سینچے کا استعارے توڑنے کا

اٹھو کہ وقت یہی ہے ستارے توڑنے کا

خود اپنے آپ کو پایاب کرتی رہتی ہے

عجب جنوں ہے ندی کو کنارے توڑنے کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated