غمگسار اپنے ہیں سرکار یہ بس دیکھا ہے

غم کے بارے میں نہیں جان سکے ہم کیا ہے

آپ کے لطف و کرم سے ہے سلامت ایماں

ایک محشر ہے کہ جو چاروں طرف برپا ہے

دستگیری اسے کہتے ہیں کسی موڑ پہ بھی

امتی کو نہیں اندیشہ کہ وہ تنہا ہے

کیوں نہ ہو آپ کی رحمت پہ گنہگار کو ناز

اُس کے بارے میں یہ ارشاد کہ وہ اپنا ہے

ٹوٹ جائیں گے زمانے کے روابط سارے

مگر اک ربط کہ جو آپ کی الفت کا ہے

دیکھے طیبہ کے جو انوار تو زائر نے کہا

یہی جنت ، یہی تسنیم ، یہی طوبیٰ ہے

نعت کا فیض ہے شاہد مری بخشش پہ فقیر

اگر امروز کرم ہے تو کرم فردا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]