غم ہائے زمانہ سے ملے جب بھی مجھے چین

مصروف کروں دل کو بہ نعتِ شہِ کونین

وہ ختمِ رسل نورِ مبیں ہادی نجدین

وہ راحتِ جاں، فرحتِ دل، قرَّۃ عینین

جو مطلعِ مکہ پہ نمودار ہوا تھا

اس چاند کی ضو پھیل گئی تا سرِ قطبین

اللہ سے اللہ کے بندوں کو ملایا

لاریب وہ ہم سب کے لیے رحمتِ دارین

فکر و غمِ امّت کہ ہے لاحق اسے دن رات

آرام گیا دن کا، اُڑا رات کا سکھ چین

یہ صبر کہ بس آنکھ ہے نم مرگِ پسر پر

نالے ہیں، نہ زاری ہے نہ شیون ہے نہ ہے بین

ہر فیصلۂ عدلِ نبی مان لیں دل سے

مومن نہیں گر ہوں نہ رضامند فریقین

ہرگز نہ میں دوں در عوضِ دولتِ قاروں

ہے دولتِ کونین مجھے تسمۂ نعلین

صدیقؓ و عمرؓ مرقدِ انور کے بھی ساتھی

وہ غار کا ساتھی یہ مرادِ شہِ کونین

کندھوں پہ شہِ دیں کو اُٹھائے شبِ ہجرت

وہ غار کا ساتھی کہ جو ہے ثانی اَثنین

مدّاحِ نبی جان کے پوچھا نہیں کچھ بھی

آنے کو تو آئے مری تربت میں نکیرین

اک جام عطا کیجیے اے ساقئ کوثر

میں حق تو نہیں مانگتا ہاں صدقۂ حسنین

آؤ کہ نظرؔ تھام لیں دامانِ شہِ دیں

جھگڑے ہوں فرو ہیں جو مرے آپ کے مابین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]