فتحِ قفلِ سعادت ہے کارِ ثنا

سَدِّ بابِ شقاوت ہے کارِ ثنا

اصلِ تحویلِ زحمت ہے کارِ ثنا

وجہِ تحصیلِ رحمت ہے کارِ ثنا

محوِ رنج و کثافت درود و سلام

ثبتِ لطف و لطافت ہے کارِ ثنا

ہوشِ خود رفتہ ادراک یادِ حضور

زورِ گم گشتہ طاقت ہے کارِ ثنا

نَفَسِ دم گرفتہ ، مدارِ حیات

نطقِ لب بستہ حیرت ہے کارِ ثنا

دافعِ ظلمتِ اعتبارِ مجاز

نور عین حقیقت ہے کار ثنا

ماتنِ شرحِ کثرت ہے نامِ نبی

شارحِ متنِ وحدت ہے کارِ ثنا

ہے تری نقص جوئی نشانِ زَنیم

اور دلیلِ نجابت ہے کارِ ثنا

ہے بجا ، اس کو کہیے اگر پل صراط

اس قدر پُر نزاکت ہے کارِ ثنا

جس سے قفلِ اثر اے معظمؔ کُھلے

وہ کلیدِ اجابت ہے کارِ ثنا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]