فرشتے حضوری میں پہنچا رہے ہیں

محمد پہ لاکھوں سلام آ رہے ہیں

ہوئے جو گرفتارِ آں زلفِ مشکیں

وہ آزاد اَز دامِ دنیا رہے ہیں

سب اپنی جگہ شاد کامِ تجلی

تجلی کچھ اس طور دکھلا رہے ہیں

فزوں تر ہے دربارِ طیبہ کی رونق

جو سَو اٹھ گئے تو ہزار آ رہے ہیں

مطاعِ زمانہ بنے اللہ اللہ

جو خدام ہمراہِ آقا رہے ہیں

پسِ مرگ پہلو میں ان کے وہ ساتھی

جو جیتے ہوئے بھی اکٹھا رہے ہیں

یتیموں غریبوں کا جو حق ہے واجب

وہ اہلِ تموُّل سے دلوا رہے ہیں

جو دنیا میں ان پر نہ ایمان لائے

وہی اب جہنم میں پچھتا رہے ہیں

ملے جامِ کوثر نبی سے عجب کیا

کہ ہم جامِ وحدت کے رسیا رہے ہیں

نہ جائے نظرؔ اب یہ ہے غیر ممکن

بلاوا مِلا ہے تو ہم جا رہے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]