لازم ہے امتی پہ وہ جب تک جہاں رہے

رطب اللساں بذکرِ شہِ انس و جاں رہے

جب تک یہ شامیانۂ ہفت آسماں رہے

تکبیر تیرے نام کی شاہِ شہاں رہے

کوئی پڑھے نماز کہ تسبیح خواں رہے

ذکرِ رسولِ پاک میں رطب اللساں رہے

وہ فائز المرام رہے کامراں رہے

جو نقشِ پا پہ آپ کے سجدہ کناں رہے

آئی ندائے غیب جھکا آسماں رہے

تارے ہوں فرشِ راہ بچھی کہکشاں رہے

رک جائے نبضِ وقت ہے معراجِ مصطفیٰ

تھم جائے کائنات جہاں ہے وہاں رہے

ذکرِ خدا کے ساتھ جو ذکرِ نبی نہ ہو

بے فائدہ ہی محنتِ تسبیح خواں رہے

وہ رحمتِ تمام دعا گو رہا سدا

دشمن ہزار طرح سے ایذا رساں رہے

یادِ حبیبِ پاک سے معمور ہو گیا

اب دل سے میرے دور غمِ دوجہاں رہے

توصیف میں اسی کے کٹے زندگی تمام

خامہ اسی کی مدح میں گوہر فشاں رہے

حسرت بھری نگاہ سے دیکھا کیا نظرؔ

طیبہ کی سمت قافلۂ دل رواں رہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]