لب پر ہر دم نام نبی ہے میرے، شام سویرے
جگمگ جگمگ ان کی عطا سے میرے، شام سویرے
در سے ہمیں نہ ان کے اٹھاؤ، طالب جنت، جنت جاؤ
ہم تو لگائیں ان کی گلی کے پھیرے، شام سویرے
آ بھی رہے ہیں جا بھی رہے ہیں جو مانگیں وہ پا بھی رہے ہیں
ان کے در سے ہم سے گدا بہتیرے، شام سویرے
تاج درودوں کا سر پہ سجائے، حور و ملائک عرش سے آئے
ڈال رہے ہیں ان کی گلی میں ڈیرے، شام سویرے
نام محمد ورد کیا کر، مشک و گلاب اور کسیر و عنبر
مہکیں گے پھر سانس کے اندر تیرے، شام سویرے
ان کا ادیبؔ پہ کتنا کرم ہے، لب پہ ثنا ہے آنکھ میں نم ہے
چاروں طرف سے ابرِ کرم ہے گھیرے، شام سویرے