لب پہ ثنا ہے اس شہِ عالم پناہ کی

کونین کی زباں پہ صدا واہ واہ کی

ٹھوکر سے بچ گئے ہیں ہر اک سنگِ راہ کی

بخشی انہوں نے شمع ہمیں لا الٰہ کی

جھکتا سلامیوں کو ہے اس بارگاہ کی

دیکھیں ہلال پہلی کو ہر ایک ماہ کی

تکیہ کیا ہے ہم نے شفاعت پہ شاہ کی

فردِ عمل سیاہ ہے اس روسیاہ کی

ایسی نہ آفتاب کی صورت نہ ماہ کی

صورت وہ دل نشیں ہے رسالت پناہ کی

گستاخی نگاہِ مسلسل کسے مجال

سب نے جمالِ رخ پہ اچٹتی نگاہ کی

جلوہ طراز جب سے ہوئے میمنت قدوم

قسمت کھلی زمینِ بے آب و گیاہ کی

دکھلا کے سیدھی راہ خدا سے ملا دیا

گم کردہ راہ ہم تھے خبر تھی نہ راہ کی

بندوں کو آپ ہی کی بدولت ہوئی خبر

بتلائی بات بات ثواب و گناہ کی

آقائے نامدار کی سطوت کے سامنے

گردن جھکی ہوئی ہے ہر اک کج کلاہ کی

امت کے حق میں رب سے دعائیں تمام شب

حد ہے نظرؔ کوئی کرمِ بے پناہ کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]