لب پہ نعت شہِ ابرار ہے پیاری پیاری

دھڑکنوں میں بھی یہی ورد ہے جاری جاری

لے کے جاتی تھی حلیمہ جو مرے آقا کو

کہتی جاتی تھی میں قربان میں واری واری

ڈال دیتے ہیں لعاب اپنا جب اس میں آقا

پھر نہیں رہتا کنواں کوئی بھی کھاری کھاری

دونوں عالم کو محیط آپ کی رحمت شاہا

نوری نوری بھی کرم یافتہ ناری ناری

نیکیوں میں ہوئے تبدیل گنہ گاروں کے

جس قدر بوجھ گناہوں کے تھے بھاری بھاری

میرے سرکار ہی پہنچیں گے شفاعت کے لیے

خلق محشر میں پھری جس گھڑی ماری ماری

پہلے پہنچیں گے غلامانِ پیمبر ازہرؔ

اُمتیں جائیں گی پھر خلد میں باری باری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]