لب کی اُمنگ، دل کی طلب، جاں کی آرزو
صدیوں زماں مکاں کو رہی اس کی جستجو
بے چین گلشنوں میں صبا، جنگلوں میں لُو
اُس کے ظہور کے لئے بے کل تھے چار سُو
تسکینِ کائنات کا پیغام آ گیا
وہ آ گیا تو زیست کو آرام آ گیا
معلیٰ
 
			صدیوں زماں مکاں کو رہی اس کی جستجو
بے چین گلشنوں میں صبا، جنگلوں میں لُو
اُس کے ظہور کے لئے بے کل تھے چار سُو
تسکینِ کائنات کا پیغام آ گیا
وہ آ گیا تو زیست کو آرام آ گیا