لطفِ عمیم ہو گیا ، رحمتِ عام کے سبب

بزمِ جہاں ہے نور نور ، ماہِ تمام کے سبب

شرک کی سانس اُکھڑ گئی ، کفر کا دم نکل گیا

تیرے پیام کے طفیل ، تیرے نظام کے سبب

تُجھ سے ہوا جو منتسب ، اُس کا نصیب جاگ اُٹھا

خاکِ عرب ہے سر بلند ، تیرے قیام کے سبب

خلق کو راستہ ملا ، تیرے عمل کے حسن سے

رازِ حیات منکشف ، تیرے کلام کے سبب

ہونٹوں پہ دل کشی رہے ، دل کی کلی کھلی رہے

گاہے درود کے سبب ، گاہے سلام کے سبب

بے کس و بے مقام بھی ، اُن کے طفیل باشرف

صنفِ لطیف معتبر ، فخرِ انام کے سبب

کُچھ بھی نہیں ہے زادِ حشر ، خالی ہے کاسۂ عمل

پھر بھی یقیں نجات کا ، ہاں! ترے نام کے سبب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]